
اسلام آباد:
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم سواتی نے مسلح افواج کے خلاف متنازع ٹویٹس کے مقدمے میں بعد از گرفتاری ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) سے رجوع کیا۔
بابر اعوان کی ثالثی سے دائر درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ٹرائل مکمل ہونے تک بعد از گرفتاری ضمانت منظور کی جائے۔
سینیٹر کی جانب سے درخواست میں وفاق، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائم اور افسر انیس الرحمان کو فریق بنایا گیا ہے۔
پڑھیں عمران نے سوات کی ‘خطرناک’ صورتحال کا ذمہ دار مرکز کو ٹھہرایا
واضح رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے اعظم سواتی کی درخواست ضمانت اس بنیاد پر مسترد کر دی تھی کہ سینیٹر نے دو مرتبہ ایک ہی جرم کا ارتکاب کیا تھا۔
سپیشل جج سینٹرل محمد اعظم خان نے درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے ٹوئٹر پر اکاؤنٹ کی تصدیق کے طریقہ کار کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی کے اکاؤنٹ پر بلیو ٹک ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ اکاؤنٹ پی ٹی آئی کے سینیٹر کا ہے۔
درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے پراسیکیوٹر عباسی نے عدالت کو بتایا کہ اعظم سواتی نے پاک فوج کے خلاف بیانیہ بنانے کی کوشش کی۔
سواتی کے وکیل سہیل خان سواتی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کے خلاف کیس ان کی ٹویٹس کے اسکرین شاٹس کی بنیاد پر بنایا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ اسکرین شاٹس پر سائبر کرائم کیس نہیں بن سکتے۔
پی ٹی آئی رہنما کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائم ونگ نے 27 نومبر کو سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر فوج کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے پر گرفتار کیا تھا۔