اہم خبریںپاکستان

اسمبلیاں تحلیل کرنا ہمارا آئینی حق ہے، عمران خان

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے بدھ کے روز کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کو تحلیل کرنا ان کی پارٹی کا آئینی حق ہے۔

پی ٹی آئی کے سربراہ کا یہ تبصرہ پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے قانون سازوں کی جانب سے صوبائی اسمبلی کی تحلیل کو روکنے کے لیے پی ٹی آئی کے اتحادی وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے بعد سامنے آیا ہے۔

بعد ازاں حکومت نے اعلان کیا کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان صوبائی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ نہ لینے کی صورت میں وزیراعلیٰ الٰہی کو ڈی ڈی نوٹیفائی کر دیں گے۔

لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک میں وکلا کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جب تک قانون کی حکمرانی نہیں ہو گی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’امریکہ کی غلامی سے نکلنے کے لیے نظام عدل کو بحال کرنا ہوگا اور تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا‘‘۔

مزید پڑھیں: الٰہی کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ آج نہیں ہوگا، فواد چوہدری

انہوں نے ایک بار پھر سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو ملک میں موجودہ معاشی بحران کا ذمہ دار قرار دیا۔ عمران خان نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل کرنا پی ٹی آئی کا آئینی حق ہے۔

تاہم وکلاء نے سابق وزیراعظم کو بریفنگ دی کہ گورنر پنجاب کا وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کرنے کا اقدام غیر قانونی تھا۔

عمران خان نے وکلاء کو ملک بھر میں قانون کی حکمرانی کے لیے تحریک چلانے کا ٹاسک دیا۔

قانون کے مطابق وزیر اعلیٰ اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کے بعد اسمبلی کو تحلیل نہیں کر سکتے۔ گورنر کی جانب سے چیف منسٹر کے لئے ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی حالیہ ضرورت کا مطلب ہے کہ انہیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ وہ اسمبلی میں 186 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوں۔

تاہم پی ٹی آئی اور اس کے اتحادیوں کا دعویٰ ہے کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کو ہٹانے کا مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کا اقدام غیر قانونی اور صرف عام انتخابات سے بچنے کی کوشش ہے۔

پنجاب اسمبلی میں اس وقت پی ٹی آئی کے پاس 177 جبکہ مسلم لیگ (ق) کے 10 ارکان ہیں۔ دوسری جانب اپوزیشن کے پاس مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور راہ حق جماعتوں کے مشترکہ 176 ارکان ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button