
لکی مروت:
اتوار کے روز خیبر پختونخواہ (کے پی) میں لکی مروت کے برگی پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں کے حملے میں کم از کم چار پولیس اہلکار شہید اور چار زخمی ہو گئے۔
پولیس حکام کے مطابق پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا جس میں حملہ آوروں نے تھانے کی جانب دستی بم اور راکٹ پھینکے۔
واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا۔
ذرائع کے مطابق واقعے میں ہیڈ کانسٹیبل ابراہیم، عمران، خیر الرحمان اور سبز علی نے جام شہادت نوش کیا جب کہ گل صاحب خان، بلقیاز، امیر نواز اور فرمان اللہ زخمی ہوئے۔
پڑھیں بنوں پولیس چوکی پر حملہ، پولیس اہلکار شہید
صدر مملکت عارف علوی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے شہداء کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
صدر نے شہداء کے اہل خانہ سے بھی تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ ہماری کوششیں “دہشت گردی کی باقیات کے مکمل خاتمے تک” جاری رہیں گی۔
گزشتہ ماہ کے پی کے اضلاع لکی مروت اور باجوڑ میں دہشت گردوں کے الگ الگ حملوں میں چھ پولیس اہلکار اور دو فوجی جوان شہید ہوئے تھے۔
پولیس کے ترجمان شاہد حمید نے تصدیق کی کہ ضلع لکی مروت میں ڈڈی والا تھانے کی حدود میں وانڈہ شہاب خیل کے علاقے میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کے حملے میں چھ پولیس اہلکار شہید ہو گئے۔
مزید پڑھ جنوبی وزیرستان میں پولیس اسٹیشن پر حملہ، دو اہلکار شہید
ترجمان کے مطابق عباسہ خٹک تھانے سے پولیس موبائل ہفتہ وار بدھ بازار میں سیکیورٹی ڈیوٹی کے لیے گاؤں لنڈیوا کی طرف جارہی تھی کہ حملہ آوروں نے اس پر فائرنگ کردی۔
راولپنڈی میں انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق، ایک الگ واقعے میں باجوڑ ضلع کے ہلال خیل علاقے میں دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے دو جوان شہید ہوگئے۔
جنگ بندی کا خاتمہ
تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے اور اپنے عسکریت پسندوں کو ملک بھر میں دہشت گردانہ حملے کرنے کا حکم دینے کے بعد سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر یہ تازہ ترین حملہ ہے۔
ٹی ٹی پی، افغانستان میں طالبان سے ایک الگ ادارہ ہے لیکن اسی طرح کے سخت گیر نظریے کا حامل ہے، 2007 میں ابھرنے کے بعد سے پاکستان میں سینکڑوں حملوں اور ہزاروں ہلاکتوں کی ذمہ دار رہی ہے۔
افغانستان کے نئے طالبان حکمرانوں کی جانب سے امن مذاکرات میں اہم کردار ادا کرنے کے بعد حکومت اور ٹی ٹی پی نے اس سال کے شروع میں جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا، لیکن مذاکرات میں بہت کم پیش رفت ہوئی اور بار بار خلاف ورزیاں ہوتی رہیں۔