
اسلام آباد:
معروف عالم دین اور افغانستان کے مذہبی حلقوں کے ایک سینئر شیخ عبدالحمید نے اتوار کو طالبان حکومت پر زور دیا کہ وہ خواتین کے حقوق کی حمایت کرے۔
کابل میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، عالم دین نے اپنے پیروکاروں کو بتایا کہ اسلام نے خواتین کو “اعلیٰ ترین احترام” کے ساتھ ساتھ وراثت میں حصہ بھی دیا ہے اور قرآنی آیات میں ان کے کردار کا ذکر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر معاشرے میں مرد اور خواتین ایک ہی سطح پر اور تمام شعبوں میں کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اسلام میں خواتین کو ان کے مرد ہم منصبوں کی طرح قابل درجہ دیا گیا ہے۔
انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات، حضرت عائشہ اور حضرت خدیجہ کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد احادیث روایت کی ہیں۔
“اسلامی معاشرے میں، ہم پائیدار ترقی میں خواتین کے کردار اور شرکت کو نظر انداز نہیں کر سکتے،” انہوں نے کہا اور تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ خواتین کو افغان معاشرے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دیں۔
پڑھیں طالبان نے پہلی بار سرعام پھانسی کے بعد 27 افغانوں کو کوڑے مارے جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔
عبدالحمید نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حکومت راہ ہموار کرے اور خواتین کو تعلیم کے ذرائع فراہم کرے اور تمام رکاوٹیں دور کرے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کو یونیورسٹی کی سطح کی تعلیم حاصل کرنے سے روکنے اور اس طرح کا معیار قائم کرنے سے افغان معاشرے پر مثبت اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔
انہوں نے موجودہ حکومت پر زور دیا کہ وہ زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ان کے حقوق دے جس میں کمانے، تعلیم اور کام کرنے کا حق بھی شامل ہے۔
مذہبی اسکالر نے حکومت پر بھی زور دیا کہ وہ لڑکیوں کی تعلیم کے بارے میں “تنگ نظر” نہ ہو بلکہ خواتین کی آبادی کے خلاف جارحانہ اقدامات اختیار کرنے کے بجائے اسلامی قوانین کے تحت راہ ہموار کرے۔
انہوں نے کہا کہ افغان خواتین زندگی کے تمام شعبوں میں آگے بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور انہیں حکومت سازی میں شامل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے خواتین کو افغان نمائندوں کے طور پر بیرونی ممالک میں سفیر مقرر کرنے کی تجویز دی۔